آسان پہلو Û”Û”Û”Û”Û”Û” (Ø+دیث نبوی ï·º)Û”

Ø+ضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں: جب بھی رسول اللہﷺ Ú©Ùˆ دوچیزوں Ú©Û’ درمیان اختیار دیا گیا تو آپﷺ Ù†Û’ (امت Ú©ÛŒ رعایت کرتے ہوئے) اُن میں سے آسان پہلو Ú©Ùˆ اختیار کیا، بشرطیکہ اُس میں گناہ کا کوئی شائبہ نہ ہو اور اگر وہ چیز گناہ ہوتی تو آپﷺ تمام لوگوں سے زیادہ اُس سے دور رہنے والے تھے اور رسول اللہﷺ Ù†Û’ کبھی اپنی ذات Ú©Û’ لیے (کسی سے) کوئی انتقام نہیں لیا، سوائے اس Ú©Û’ کہ اللہ Ú©ÛŒ (Ø+دودکی) Ø+رمتوں Ú©Ùˆ پامال کیا جاتا تو آپﷺ ایسے شخص سے اللہ (Ú©ÛŒ Ø+دودکی Ø+فاظت) Ú©Û’ لیے انتقام لیتے تھے‘‘ (صØ+ÛŒØ+ بخاری: 3560)Û”